بسم اللہ کی افادیت تمام مسلمانوں کےلیے

اللہ کے کلام کے بہت سے فائدے ہیں اور یہ خاص کر انسانوں کے لیے ہوتے ہیں اگر کوئی اسی سمجھے اور دھیان سے دل لگا کر کریں اسکا بہت فائدہ ہوگا انسان کی نیت صحیح ہونی چاہیے کہ اللہ کے کلام سے سب کام آسان ہو جاتے ہیں ہر مشکل ختم ہو جاتی ہے ۔۔ اور آپکے گھر میں برکت ہو جاتی ہے جس طرح اللہ تعالیِ کے ننانوے ناموں کا بہت فائدہ ہے اور کسی نا کسی مشکل اور مصائب کے لیے ہوتے ہیں اسی طرح بسم اللہ کا وظیفہ بھی ہے۔۔۔۔ اگر کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے پسم اللہ پڑھی جائے تو اُس کام میں برکت ہی برکت ہوتی ہے۔

جیسے کھانے کھاتے وقت بسم اللہ پڑھ لی جائے تو شیطان اُس کھانے سے دور بھاگ جاتا ہے اور کھانے میں برکت ہو جاتی ہے ایسے ہی جب بھی آپ کوئی کام کرنے لگے تو بسم اللہ پڑھ کر کرئے تو کامیابی کے ساتھ ساتھ اُس چیز میں برکت بھی ہوجائی گی اور کام بھی آسان ہو جائے گا ۔۔۔ اسی طرح کہیں آنا جانا ہو تو بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ لیں ۔۔ بسم اللہ قرآن کریم کی آیت ہے:۔ اس پر تمام اہل اسلام کا اتفاق ہے کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم قرآن شریف میں سورۂ نمل کا جزو ہے اور اس پر بھی اتفاق ہے کہ سورۂ توبہ کے علاوہ ہر سورت کے شروع میں بسم اللہ لکھی جاتی ہے۔ ہر اہم کام بسم اللہ سے شروع کرنے کا حکم:اہل جاہلیت کی عادت تھی کہ اپنے کاموں کو بتوں کے ناموں سے شروع کیا کرتے تھے

اس رسم جاہلیت کو مٹانے کیلئے قرآن کی سب سے پہلی آیت جو جبرائیل علیہ السلام لیکر آئے اس میں قرآن کو اللہ کے نام سے شروع کرنے کا حکم دیا گیا کہ اقراء بسم ربک۔۔۔(العلق پ30) علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ قرآن کے سوا دوسری تمام آسمانی کتابیں بھی بسم اللہ سے شروع کی گئیں ہیں اور بعض علماء نے فرمایا کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم قرآن اور امت محمدیہ کی خصوصیت میں سے ہے۔ (قرطبی‘روح المعانی) نبی کریم ﷺ کی حدیث کا مفہوم ہے کہ ہر اہم اور نیک کام جو بسم اللہ سے شروع نہ کیا جائے وہ بے برکت رہتا ہے۔ ایک حدیث میں ارشاد فرمایا کہ گھر کا دروازہ بند کرو تو بسم اللہ کہو‘ چراغ گُل کرو تو بسم اللہ کہو‘ برتن ڈھکو تو بسم اللہ کہو‘ غرض کھانا کھاتے‘ پانی پیتے‘ وضو کرتے‘ سواری پرسوار ہونے اور اترتے وقت بسم اللہ پڑھنے کی ہدایات قرآن و حدیث سے بار بار آئی ہے۔ (معارف القرآن جلد اول ص ۷۴) بسم اللہ کی برکت:ایک روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے راویت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ چھ ساتھیوں کے ساتھ کھانا تناول فرمارہے تھے کہ اتنے میں ایک دیہاتی آدمی آیا اور دو ہی لقموں میں سارا کھانا چاٹ لیا تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ اگر یہ شخص بسم اللہ پڑھ لیتا تو یہ کھانا تم سب کیلئے کافی ہوجاتا۔تفسیر کبیر میں ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام نے آدھی بسم اللہ پڑھی تھی یعنی ’’بِسْمِ اللہِ مَجْرٖىھَا وَمُرْسٰىہَا(ھود41)‘‘ تو طوفان سے نجات پائی تو جو شخص پوری عمر مکمل بسم اللہ پڑھتا رہے وہ نجات سے کیسے محروم رہ سکتا ہے؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *