
لڑکی کے والدین کے پاس اس کا رشتہ آیا۔
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ایک پرانا لطیفہ ہے کہ لڑکی کے والدین کے پاس اس کا رشتہ آیا۔ انھوں نے لڑکے کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے اپنا ایک خاص بندہ لڑکے کے گاؤں بھیجا۔ جسے لڑکے کا ہمسایہ گاؤں کے باہر ہی مل گیاجب اُ س سے پوچھا گیا کہ محمد ریاض ولد سراج دین کا چال چلن کیسا ہے؟
تو ہمسائے نے جواب دیا، ا چھّا ہے۔نامور سابق اعلیٰ پولیس افسر ذوالفقار احمد چیمہ اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں۔ بس کبھی کبھی پیا ز کھاتا ہے ’’وہ کیوں ؟ اس پر ہمسائے نے کہا روز نہیں کھاتا بس جب پیتا ہے تو کھا لیتا ہے ’’تووہ پیتا بھی ہے ؟ ‘‘ ہر روز تھوڑا ہی پیتا ہے۔ جب بازی لگا کر ہار جاتا ہے
تو غم غلط کرنے کے لیے پیتا ہے ” تو وہ قماری بازی بھی کرتا ہے ہے؟”ہر روز تو نہیں کھیلتا، جب کی واردات سے اچھے پیسے مل جائیں۔ تو پھر کھیل لیتا ہے‘‘تو جس طرح پینے، قمار بازی اور لوٹ مار جیسے اوصاف ایک محمد ریا ض کی ذات میں جمع ہو گئے۔ اسی طرح ہمارے ملک کے کچھ لبرلز میں کئی ’’اوصافِ کبیدہ ‘‘ اکٹھے پائے جاتے ہیں۔ وہ تنقید مولوی پرکر تے ہیں مگر ان کااصل نشانہ اسلام ہوتاہے۔ وہ پاکستان کی اساس سے بغض رکھتے ہیں اور اندر سے پاکستان کے قیام کے بھی مخالف ہیں۔ اِسلام سے
بغض ،ِ قیامِ پاکستان کی مخالفت ،بانیانِ پاکستان پر تنقید، اسلامی شعائر کی تضحیک اور مسلم ہیروز کی بے توقیری ،یہ ہے ان کا پورا پیکیج اور ان کا ایجنڈا۔ پاکستان کی نئی نسل کو قیامِ پاکستان کی افادیّت اور بانیء پاکستا ن کے خلوص، نیک نیتّی اور اعلیٰ کردار کے بارے میں کنفیوژ کرنا اور انھیں احساسِ کمتری میں مبتلا رکھنا۔ اس ضمن میں غیر ملکی فنانسرز کے کارندے بھی بانیء پاکستان کے بارے
میں شکوک وشبہات پھیلانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ اور تاریخ ’’درست کرنے‘‘ کے نام پر ایسے شوشے چھوڑتے رہتے ہیں کہ ’پاکستان تو انگریزوں نے اپنی ضرورت کے تحت بنوایا تھا
Leave a Reply